رمضان المبارک کا مہینہ آتے ہی ہر طرف سیل کی خوش خبریاں لگی نظر آتی ہے ،جدھر جائیے آفرز کی بھرمار ہے ،بڑی بڑی کمپنیاں بھاری بھاری ڈسکاونٹ دے رہی ہوتی ہیں اور ہر برانڈ سیل لگاکر صارف کو اپنی چیز خریدنے کی ترغیب دے رہا ہوتا ہےکیونکہ رمضان المبارک میں عام دنوں کے مقابلے میں خریداری کا زیادہ رجحان پایا جاتا ہےجس کی بہت سی وجوہات ہیں ۔خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء، کپڑے، جوتے، اور گھریلو اشیاء زیادہ بکنے لگتی ہیں ۔یوں تو ہمارا روزہ ہوتا ہے مگر پھر بھی رمضان میں زیادہ کھایا جاتا ہے ۔بہت سے لوگ عید کی تیاری کے سلسلے میں کپڑے ،جوتے ، پرفیوم اور دیگر اشیاء خریدتے ہیں ۔ اگر صارف کی جہت کو سوچا جائے تو لوگوں کی خریدنے کی طاقت power of purchasing بڑھ جاتی ہے کیونکہ جو پیسہ سارا سال سرمایہ داروں کے پاس رکا ہوا تھا ،اب وہ تحفہ ،زکوۃ،خیرات وغیرہ کی صورت میں نکل کر مارکیٹ میں آگیا ہے یا تو اس سے کوئی صاحب استطاعت اپنے گھر کی چیزیں خرید رہا ہے یا کسی غریب کی حاجت روائی ہو رہی ہے ۔الغرض رمضان المبارک کے دوران مارکیٹ میں پیسہ بہت آجاتا ہے اور اسے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے ہوشیار دوکاندار یا برانڈز مالکان رمضان آفر کا نام دیتے ہیں ۔کوئی بیوپاری نئے گاہک کو متوجہ کرنے کے لئے آفر لگاتا ہے تو کوئی مجبورا مسابقت برقرار رکھنے کے لئے آفر لگاتا ہے تاکہ کوئی گاہک کسی دوسرے دکاندار کی طرف نہ چلا جائے ۔ایک اندازے کے مطابق 2023 میں عالمی سطح پر مسلمانوں نے رمضان المبارک کے مہینے میں 50 سے 90 ملین ڈالر کی خریداری کی ہے اور محتاط اندازے کے مطابق ہمارے ملک پاکستان میں 2023 کے دوران 300 سے 400 بلین پاکستانی روپے کی خریداری کی گئی ہے اور اگر صرف آن لائن کاروبار کے اعدار و شمار ہی دیکھے جائیں تو 2023 میں 200 سے 300 بلین پاکستانی روپے کی خریداری صرف پاکستان میں ہی کی گئی ہے (یہ اعداد و شمار تحقیقی اداروں ، مارکیٹ کے تجزیوں اور تاجروں کی دی گئی رپورٹوں کی بنیاد پر پیش کئے گئے ہیں )۔
پھر ایک بات یہ بھی ہے کہ یہ آفرز مقررہ وقت limited Time Offer کے لئے ہوتی ہیں کیونکہ اگر لوگ دیکھیں گے کہ کوئی آفر صرف رمضان کے لیے ہے، تو وہ جلدی فیصلہ کرکے خریداری کریں گے۔ اس سے ان اشیاء کی سیلز میں تیزی آتی ہے اور تاجر خوب منافع کماتا ہے۔
بلا شبہ ان میں سے کچھ تاجر اور برانڈز مالکان رمضان کو ایک “برکت والا مہینہ” سمجھ کر خصوصی آفرز دیتے ہیں تاکہ لوگوں کی ضروریات پوری ہوں اور انہیں کم قیمت میں اچھی چیزیں مل سکیں۔اس میں تاجروں کو مالی فائدہ تو ہوتا ہی ہے مگر اخلاص اور للہیت کا عنصر زیادہ ہونے کی وجہ سے اجر و ثواب بھی ہو جاتا ہے۔
ذرا ساغور کیجئے ! ہم سارا دن ساری رات محنت کرتے ہیں اور ظاہری اور مادی خوشیوں کی خاطر سب قربان کرتے ہیں مگر کبھی ہم یہ نہیں سوچا کہ ہماری اصل تو ہماری روح ہے ۔اور ہماری حقیقی فلاح و کامیابی، روح کی فلاح و کامیابی میں مضمر ہے۔ذراسوچیئے تو صحیح ! رمضان المبارک کی چند خوش خبریاں وہ بھی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے ہمیں دی ہیں اور ان کے آگے یہ دنیاوی خوش خبریاں جو آفر ،ڈسکاونٹ وغیرہ کی صورت میں ہمیں دی جاتی ہیں وہ سب ہیچ ہیں ۔
یہ جسم و جاں اور مال و منال سب محض اللہ کی ایک امانت ہیں اور ہمیں عنقریب اسی کے حضور ا نھیں سپرد کرنا ہے ۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ بِاَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَؕ
بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال اس بدلے میں خرید لئے کہ ان کے لیے جنت ہے ۔(التوبہ ،111)
یہ عمومی آیت ہے جو پورے سال کے لئے ہے یعنی مسلمان جب اپنی جان اور مال کو اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ انہیں بے شمار اجر عطا فرماتا ہے اور انہیں جنت نصیب فرماتا ہے ۔ مگر رمضان المبارک ایک وہ عظیم مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اجر و ثواب حاصل کرنے کو ، بخشش کرانے کو اور جنت کمانے کو بہت زیادہ آسان کردیا ۔چنانچہ ’’حضرت سیدنا سلمان فارسی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں شعبان کے آخری روز خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے فرمایا”اے لوگو، عنقریب تمہارے پاس بڑا عظیم مہینہ آنے والا ہے۔ وہ مہینہ بڑا مبارک ہے۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کے روزے فرض کئے ہیں اور اس کی راتوں کا قیام نفل قرار دیا ہے۔ جو شخص اس میں کوئی نیک کام کرکے اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے تو وہ ایسا ہے کہ گویا اُس نے دیگر مہینوں میں فرض ادا کئے ہیں ۔ اور جس شخص نے اس مہینےمیں فرض ادا کیا تو وہ ایسا ہے کہ گویا اس نے ستّر فرائض دیگر مہینوں میں ادا کیے ہوں‘‘۔ سبحان اللہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی کتنی مہربانیاں ہیں کہ نوافل کا ثواب فرائض کے برابر ملتا ہے اور فرائض کا ثواب ستر گنا بڑھ جاتا ہے ۔
رمضان المبارک میں دیگر نیکیوں کے ساتھ ساتھ روزہ کھلوانے کا بھی بڑا ثواب ہے کیونکہ آپ ﷺ نےفرمایا: ’’ جس نے اس مہینے میں روزے دار کا روزہ افطار کروایا تو وہ (روزہ کھلوانا)اس کے گنا ہوں کی بخشش کا باعث ہوگا اور جہنّم سے اس کی گردن کی آزادی کا ذریعہ بنے گا اور اُسے روزے دار کے برابر ثواب ملے گا جبکہ روزے دار کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہیں ہوگی‘‘۔اگر دیکھا جائے تو رب ذوالجلال کی رحمتیں بام عروج پر نظر آرہی ہیں کہ صرف ایک کام ’’روزہ کھلوانے ‘‘ کے بدلےمیں تین فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ایک گناہوں کی بخشش ، دوسراجھنم سے آزادی اور تیسرا روزے دار کے برابر ثواب حاصل ہوتا ہے ۔سبحان اللہ(صحیح ابن خزیمہ، کتاب الصیام، باب فضائل شھر رمضان ان صح الخبر، حدیث ۱۸۸۷، ص ۱۹۱۔۱۹۲)
اگر کسی تاجر کی طرف سے کوئی آفر لگائی جائے اور کوئی شخص اس چیز کی بے حد ضرورت ہونے کے باوجود اس سے فائدہ نہ اٹھائے اور کم خرچ میں زیادہ نفع سے محروم رہے تو وہ بے وقوف سمجھا تا ہے۔بلاتمثیل اللہ تعالیٰ کی اتنی بے بہا مہربانیوں کے بعد بھی اگر کوئی محروم رہ جائے تو اس کے بارے میں آپ ﷺ نے واضح فرمادیا ہے کہ ’’ وہ شخص بڑا ہی بد نصیب ہے جس نے رمضان کا مہینہ پایا لیکن اس کی بخشش نہ ہوئی‘‘۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الصیام، باب ماذکر فی فضل رمضان و ثوابہ، حدیث ۸۹۶۱، الجزء الرابع، ص ۸) اللہ تعالیٰ اس رمضان المبارک ہم تمام کی بخشش و مغفرت فرمائے۔ درحقیقت رمضان المبارک ایک خصوصی آفر ہے ہر بندہ مومن کے لئے کہ وہ اپنی بخشش و مغفرت کا سامان کرے۔
اور ہاں ! شروع میں جو اتنے اعداد و شمار آپ نے ملاحظہ کئے اس کا مقصد رمضان المبارک میں آفر ز اور ڈسکاونٹ کی پبلیسٹی کرنا یا تاجروں کی حوصلہ افزائی کرنا نہیں بلکہ یہ یقین دلانا تھا کہ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا ہے کہ وَشَهْرٌ يَزْدَادُ فِيهِ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ۔یعنی (رمضان ا لمبارک کے )مہینے میں بندہ مومن کا رزق بڑھ جاتا ہے۔آپ سمجھ تو گئے ہوں گے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے رزق میں اضافے کی ضمانت دی ہے تو بازاروں میں بھونچال تو آئے گا۔